عالمی بینک کا کہنا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اپنا کر 50–60 فیصد تک توانائی کی بچت اور 13 فیصد تک کاربن کے اخراج میں کمی ممکن ہے


اسلام آباد: عالمی بینک نے پاکستان کے کلیدی صنعتی شعبوں کے لیے توانائی کے مؤثر استعمال اور کاربن کے اخراج میں کمی سے متعلق مخصوص رہنما حکمتِ عملیاں تجویز کی ہیں، تاکہ ملک بڑھتی ہوئی توانائی لاگت پر قابو پا سکے اور ماحولیاتی اہداف حاصل کر سکے۔
یہ سفارشات عالمی بینک کی نئی رپورٹ "پاکستان انرجی ایفیشنسی: صنعتی توانائی کی بچت اور کاربن میں کمی" میں پیش کی گئی ہیں، جس میں سیمنٹ، اسٹیل، فرٹیلائزر، ٹیکسٹائل، اور پیپر اینڈ پلپ کے شعبوں کو مرکزی حیثیت دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان حکمت عملیوں کا مقصد صنعتی پیداوار کو زیادہ مؤثر بنانا اور کم توانائی کے استعمال سے کارکردگی میں اضافہ کرنا ہے۔ رنگائی اور فنشنگ کے مراحل توانائی کے سب سے بڑے صارف بتائے گئے ہیں، جہاں ایندھن کی تبدیلی، برقی حرارتی نظام، اور سرکلر سسٹمز جیسے اقدامات مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اپنا کر 50–60 فیصد تک توانائی کی بچت اور 13 فیصد تک کاربن کے اخراج میں کمی ممکن ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کچھ سیمنٹ پلانٹس پہلے ہی ویسٹ ہیٹ ریکوری سسٹمز اور متبادل توانائی کے ذرائع اپنا چکے ہیں، جن کی بدولت کاربن اخراج میں 3 سے 35 فیصد اور توانائی کے استعمال میں 6 سے 20 فیصد تک کمی دیکھی گئی ہے۔
فرٹیلائزر انڈسٹری، جو بڑی حد تک گیس پر انحصار کرتی ہے، کو درپیش چیلنجز میں سبسڈی بھی شامل ہے، جو توانائی کی بچت میں رکاوٹ بنتی ہے۔ عالمی بینک نے سفارش کی ہے کہ گیس کی قیمتوں پر نظرِثانی سے اس شعبے میں توانائی کے مؤثر استعمال کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔
پاکستان میں اسٹیل کی تیاری زیادہ تر اسکریپ میٹل کو الیکٹرک انڈکشن فرنسز میں پگھلا کر کی جاتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر اس شعبے میں سرمایہ کاری کی جائے تو توانائی کے استعمال میں 8–10 فیصد اور کاربن اخراج میں 5–12 فیصد تک کمی ممکن ہے۔
پیپر اینڈ پلپ انڈسٹری میں بھی توانائی بچت کے اقدامات محدود سطح پر اختیار کیے گئے ہیں، تاہم جدید مشینری اور طریقوں کے ذریعے اس صنعت کو مزید مؤثر بنایا جا سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس شعبے میں سالانہ 7.2 فیصد ترقی کی گنجائش موجود ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی اجاگر کیا گیا ہے کہ معلومات کی کمی، پالیسی میں خلا، اور مالیاتی مشکلات انرجی ایفیشنسی کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔ متعدد کمپنیاں یہ سمجھتی ہیں کہ توانائی بچت پر سرمایہ کاری، خاص طور پر "کاربن کمی" جیسے تصورات کے ساتھ، مسابقتی صلاحیت میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔
عالمی بینک کی یہ تحقیق 2022 کے وسط سے 2023 تک کے دورانیے میں کی گئی، جو حکومتِ پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے درمیان پالیسی گفتگو کے لیے بنیاد فراہم کرتی ہے۔
رپورٹ اس بات پر زور دیتی ہے کہ اگر سرمایہ کاری کے مالی فوائد کو بہتر انداز میں اجاگر کیا جائے تو توانائی بچت کے اقدامات کو بڑی سطح پر اپنایا جا سکتا ہے۔

پاک فوج کے عظیم ہیرو لانس نائیک محمد محفوظ شہیدکا 54 واں یومِ شہادت آج منایا جا رہا ہے
- 4 گھنٹے قبل

پنجاب کے بعد وفاقی تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان
- 4 گھنٹے قبل

جعلی ڈگری کیس: ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیر ی کوجج کے عہدے سے نا اہل قرار دے دیا
- 3 گھنٹے قبل

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی لیبیائی مسلح افواج کے سربراہ سے ملاقات،دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق
- 5 گھنٹے قبل

وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع، نوٹس چسپاں
- 4 گھنٹے قبل

اسلام آباد : ڈی جی آئی ایس پی آر کی کامسیٹس یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلبہ کیساتھ خصوصی نشست
- 4 گھنٹے قبل

روس قومی مفادات پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا ،یوکرین میں اپنے اہداف کو جلد حاصل کرلیں گے،پیوٹن
- 4 گھنٹے قبل

سونے کی قیمت میں مسلسل دوسرے روز ہزاروں روپے کا اضافہ ، فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟
- 4 گھنٹے قبل
چین میں پاک بحریہ کی چوتھی ہنگورکلاس آبدوز غازی کی لانچنگ تقریب، ایک اور سنگ میل عبور
- ایک دن قبل

وزیراعظم شہباز شریف نے حلال گوشت کی برآمدی پالیسی کی منظوری دے دی
- 4 گھنٹے قبل

پاکستان کا بھارت کی جانب سے دریائے چناب کے بہاؤ میں غیر معمولی تبدیلی پرشدید تحفظات کا اظہار
- 2 گھنٹے قبل

بیرون ملک مقیم بارہ ملین سے زائد پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
- 5 گھنٹے قبل







