پاکستان
کیمرہ، لڑکی اور انتظامیہ
مینار پاکستان والے واقعہ کے بعد خبروں سے وابستہ عوام (کیوں کہ جو لوگ خبروں سے دور پر سکون زندگی جی رہے ہیں ان کیلئے پورے پاکستان میں ٹھنڈ ہے صرف میڈیا کی حد تک شورو غوغا ہے باقی پرسکون ماحول ہے)دو حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے ۔
پہلا گروہ کہتا ہے کہ لڑکی وہاں گئی کیوں تو دوسرا گروہ کہتا ہے کہ لڑکوں نے اسے چھوا کیوں۔پہلا گروہ کہتا ہے کہ لڑکی کے ساتھ لڑکا اسے چھو رہا تھا تو باقیوں کا بھی حق بنتا تھا اسے چھونے کا جبکہ دوسرا گروہ کہتا ہے کہ پاکستان میں عورت کی عزت اکیلے میں تو تار تار تھی ہی اب ہجوم میں بھی محفوظ نہیں۔ پہلا گروہ کہتا ہے کہ دن دیہاڑ والے روز لڑکیوں کو باہر نکلنا ہی نہیں چاہئے اور خصوصا ہجوم والی جگہوں پر جانے سے احتراز کرنا چاہئے کیوں اس دن نوجوان ”مچھرے“ ہوئے ہوتے ہیں اس لئے ان سے بچ کر ہی رہنا چاہئے تو دوسرا گروہ کہتا ہے کہ عورتوں کی بھی آزادی منانے اور ’دن دیہاڑ“ کے موقع پر پر ہجوم راستوں سے گزرنے اور جانے کا اتنا ہی حق ہے جنتا ان منچلوں کا ہوتا ہے۔ ایک گروہ کہتا ہے کہ جب لڑکی خود فضائی بوسے اچھالے گی تو کس کس کو روکو گے فضائی بوسوں کو حقیقت میں بدلنے سے جبکہ دوسرا گروہ کہتا ہے کہ فضائی بوسے اچھالنا کوئی جرم نہیں ہے وہ ٹک ٹاک سٹار ہے اس کا بھی اتنا ہی مینار پاکستان ہے جتنا باقی لوگوں کا ہے۔
پہلاگروہ یہ کہتا ہے کہ ٹک ٹاک نے تو ویسے ہی فحاشی پھیلائی ہوئی ہے اور جس لڑکی کے ساتھ مینار پاکستان میں یہ افسوسناک واقعہ ہوا وہ خود ٹک ٹاک پر ”ایسی“ویڈیوز بنا کر اپ لوڈ کرتی ہے کہ شریف گھرانوں کی لڑکیاں ایسے نہیں کرتیں۔ جبکہ دوسرا گروہ کہتا ہے کہ ٹک ٹاک پر ویڈیوز بنانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ چار سو لوگ اس پر پل پڑیں اور اسے بھنبھوڑنے کی کوشش کریں اور اس کے کپڑوں کو تار تار کر کے اپنا ”مچ“ مارنے کی کوشش کریں۔پہلا گروہ کہتا ہے کہ اس کو کس نے کہا تھا کہ چودہ اگست والے دن جب پورا لاہور سڑکوں پر منچلوں کی بھرمار سے کچھا کچھ بھرا ہوتا ہے ایسے میں مینار پاکستان پر اکیلی لڑکی کا جانا خود دعوت گناہ دینے کے مترادف ہے۔ دوسرا گروہ کہتا ہے کہ یہ کس کتا ب میں لکھا ہے کہ عورت ذات ہو کر چودہ اگست منانے مینار پاکستان پر نہیں جا سکتی یا وہاں ویڈیوز نہیں بنا سکتی وہ کون سا ہندوستان کی آزادی کا جشن منا رہی تھی۔ پہلا گروہ کہتا ہے کہ اس لڑکی کا انداز و اطوار لڑکوں کے جذبات کو برانگیختہ کرنے والا تھے جس کی وجہ سے اس کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا جبکہ دوسرا گروہ کہتا ہے کہ اس لڑکی کے انداز و اطوار جیسے بھی ہوں لڑکوں کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ ایک اکیلی لڑکی کو اس طرح نوچیں۔ پہلا گروہ کہتا ہے کہ اگر لڑکی کو اپنے ساتھ ہوئے واقعہ کا اتنا ہی دکھ اور رنج ہوتا تو وہ پندرہ اگست والے دن اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر اپنی تصویر خوش گوار انداز میں اپ لوڈنہ کرتی بلکہ اپنے ساتھ ہوئے واقعہ کا غم منا رہی ہوتی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سارا کچھ پلانٹڈ ہے اور پاکستان کو بدنام کرنے کی ساز ش ہے۔ جبکہ دوسرا گروہ کہتا ہے کہ وہ اپنی عزت کے ڈر سے خاموش ہو گئی تھی اورجب ویڈیو وائرل ہوئی تو اس کے بعد لڑکی نے ہمت کر کے اپنے ساتھ ہوئے ظلم کا احوال بتایا اس میں ایک دن کی تاخیر سے جرم کی نوعیت نہیں بدل جاتی۔ پہلا گروہ کہتا ہے کہ اس کے ساتھ اگرچہ ظلم ہوا ہے لیکن وہ اپنے ساتھ ہوئے ظلم میں برابر کی شریک ہے کیوں کہ اس کے ساتھ ہر ویڈیو میں موجود ریمبو نامی لڑکا اسے نا مناسب انداز میں چھو رہا تھا جس کی وجہ سے ہجوم کا پیمانہ لبریز ہوا اور پھر جو ہوا سارے پاکستان نے دیکھا۔ دوسرا گروہ کہتا ہے کہ لڑکی کے ساتھ ویڈیو میں موجود ریمبو اسے جیسے مرضی چھوئے لیکن چار سو لوگوں کے ہجوم کا یہ حق نہیں ہے کہ وہ اسے گیند کی مانند ایک دوسرے کی طرف اچھالیں اور مزے لیں۔
اس سارے معاملے میں دونوں گروہوں کے پاس اپنے موقف کے حق میں واضح دلائل ہیں جس کی وجہ سے کوئی ایک بھی اپنے موقف کی نفی کرنے کو تیار نہیں ہے۔ مینار پاکستان والے واقعہ کے بعد اب مال روڈ پر چنگ چی رکشہ میں بیٹھی خواتین کی بھی ویڈیو سامنے آ چکی ہے اس ویڈیو پر بھی دو گروہ موجود ہیں اور ان کے دلائل بھی ایسے ہی جن کا مندرجہ بالا سطور میں تذکرہ کیا جا چکا ہے۔ اب ان گروہوں کے درمیان آپ نے کیسے زندگی گزارنی ہے یہ آپ نے خود فیصلہ کرنا ہے کیوں ہمارے ہاں انتظامیہ نام کی کوئی چیز وجود نہیں رکھتی خصوصا جب ہجوم بے قابوہو اور”مچھرے“ ہوئے لوگ سڑکوں پر دندناتے پھر رہے ہوں۔یہ ہجوم تو پولیس والوں پر چڑھ دوڑتا ہے جیسے ماضی قریب میں ایک مذہبی جماعت کے کارکنان نے دو پولیس والوں کو مار ڈالا ان کا کچھ نہ بنا تو پھر اپنی عورتوں کی حفاظت کرنا انفرادی فعل ہے پولیس یا کسی اور ادارے سے اس کی توقع کرنا فضول ہے۔ یہ واقعات ماضی میں بھی رونما ہوتے رہے ہیں اور مستبقل میں بھی ہوتے رہیں گے فرق صرف اتنا ہے کہ ماضی میں کیمرے نہیں تھے تو جرم بھی چھپا ہوا تھا اب کیمرے آ گئے ہیں تو جرم بھی واضح ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے مجبوراً پولیس اور اعلی حکام کو نوٹس لینا پڑتا ہے اس لیئے کوشش کریں کہ ہر وقت کیمرا پاس رکھیں اور ایسی جگہوں پر موجود ہوں جہاں کیمرے کی رسائی ہو خصوصا خواتین اپنے پاس حفاظت کیلئے چاقو چھری یا پستول رکھیں اور انتظامیہ، پولیس یا ریاست نام کی کسی چیز پر نہ رہیں۔
پاکستان
غیر ملکی مہمانوں کی آمد پر شرپسندی برداشت نہیں کی جائے گی ، وزیر داخلہ
خیبر پختونخواہ کے وزیروں کی ضلع کرم کی بجائے ساری توجہ اسلام آباد پر دھاوے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ دیر میں بیلا روس کا وفد اسلام آباد پہنچ رہا ہے
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ غیر ملکی مہمانوں کی آمد پر شرپسندی برداشت نہیں کریں گے۔
دھمکیوں اور جلائو گھیرائو کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا, جو کوئی بھی اسلام آباد آیا گرفتار کر لیا جائے گا۔ ڈی چوک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس بار سڑکیں اتنی نہیں بند کی گئیں جتنی پچھلی مرتبہ کی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ موبائل سروس چل رہی ہے انٹرنیٹ جزوی طور پر بند ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے سب سے ضروری شہریوں کی حفاظت ہے۔ پی ٹی آئی والے ہمیشہ اہم موقع پر ہی احتجاج کی کال دیتے ہیں۔ حکومت کسی صورت دھمکیوں سے ڈرنے والی نہیں ہے ۔
خیبر پختونخواہ کے وزیروں کی ضلع کرم کی بجائے ساری توجہ اسلام آباد پر دھاوے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ دیر میں بیلا روس کا وفد اسلام آباد پہنچ رہا ہے ۔ ہمارے پاس دو آپشنز ہیں انہیں آنے دیں یا ان کو روکیں۔ پنجاب میں کوئی ریلی نہیں نکلی صرف کے پی سے جلوس آ رہے ہیں۔
پاکستان
بیلاروس کا وفد پاکستان پہنچ گیا
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ فریقین زراعت, تجارت, سائنس و ٹیکنالوجیی , صنعت اور ادویات سازی کے شعبوں میں 4 مفاہمتی یاداشوں پر دستخط کریں گے
ٹریڈ روڈ میپ 2027- 2025 کے مشترکہ مشن میں اہم پیش رفت ہوئی ہے،بیلاروس کا وفد پاکستان پہنچ گیا.
وفد میں 80 سے زاید افراد شامل ہیں۔ سفارتی ذرائع کے مطابق بیلارس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کل اسلام آباد پہنچیں گے,الیگزینڈر لوکاشینکو وزیر اعظم شہباز شریف کی دعوت پر دو روزہ دورہ پاکستان کر رہے ہیں،دورے کے دوران اہم ترین پاکستان بیلارس ٹریڈ روڈ میپ 2027- 2025 پر دستخط کیے جائیں گے۔
بیلارس کے صدر اپنے دورے میں صدر مملکت آصف علی زرداری وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقاتیں کریں گے,بیلارس کے صدر کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل عاصم منیر سے بھی ملاقات متوقع ہے،ملاقاتوں میں باہم تجارت, سرمایہ کاری, سیکیورٹی و دفاعی تعاون, خطے و عالمی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جاے گا۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ فریقین زراعت, تجارت, سائنس و ٹیکنالوجیی , صنعت اور ادویات سازی کے شعبوں میں 4 مفاہمتی یاداشوں پر دستخط کریں گے،دونوں ممالک مشترکہ طور پر الیکٹرک وہیکل بسوں کی پیداوار کے منصوبے کو حتمی شکل دہنے پر غور کریں گے,زرعی مشینری و ٹریکٹر کی تیاری کی صنعت میں تعاون کے فروغ پر بھی تبادلہ خیال کیا جاے گا۔
واضح رہے کہ حال ہی میں بیلارس کے وزیر توانائی الیکسی کشنارینکو نے پاکستان کا دورہ کیا تھا,ستمبر 2024 میں ہونے والے دورے میں پاک بیلارس مشترکہ وزراتی کمیشن کا 7واں اجلاس منعقد کیا گیا تھا, حالیہ دورے میں دونوں ممالک میں ٹیکسٹائل کے شعبے مین تعاون کے لیے مفاہمتی یادشت پر دستخط کیے گئے تھے۔
صحت
ملک میں پولیو کے مزید تین کیسز رپورٹ، تعداد 55 ہوگئی
پولیو کیسز ڈیرہ اسماعیل خان، ژوب اور جعفر آباد سے رپورٹ ہوئے، قومی ادارہ صحت
ملک میں پولیو کے مزید تین کیسز سامنے آنے کے بعد پولیو کیسز کی تعداد 55 ہوگئی ہے۔
قومی ادارہ صحت کی ریجنل لیبارٹری نے بھی تین پولیو کیسز کی تصدیق کر دی جس کے مطابق پولیو کیسز ڈیرہ اسماعیل خان، ژوب اور جعفر آباد سے رپورٹ ہوئے۔
خیبر پختوںخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے بچی پولیو کا شکار ہوئی اور بلوچستان کے ضلع ژوپ میں بھی ایک لڑکی پولیو سے معذور ہوگئی جبکہ ضلع جعفر آباد میں ایک لڑکا پولیو کا شکار ہوا۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیو کا چھٹا کیس سامنے آیا ہے۔ بلوچستان میں پولیو کیسز کی تعداد 26 اور خیبر پختونخوا میں 14 ہوگئی۔
سندھ میں 13 پولیو کیسز رپورٹ ہوچکے جبکہ پنجاب اور اسلام آباد میں ایک ایک پولیو کیس سامنے آیا ہے۔
-
پاکستان 4 گھنٹے پہلے
بیلاروس کا وفد پاکستان پہنچ گیا
-
دنیا 14 گھنٹے پہلے
امریکا کی نیتن یاہو کی گرفتاری پر برطانیہ کو معیشت تباہی کی دھمکی
-
پاکستان ایک دن پہلے
انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی واقعات میں ملوث 10 ملزمان کو سزا ئیں سنا دیں
-
دنیا 2 دن پہلے
برطانوی حکومت نے اسرائیلی وزیر اعظم کی گرفتاری کا عندیہ دے دیا
-
دنیا 2 دن پہلے
کینیڈا :حکومت نے 2 ماہ کے لئے کھانے پینے کی اشیاءپر ٹیکس معاف کر دیا
-
دنیا 2 دن پہلے
روس نے یوکرین پرجدید ترین میزائل ’اوریشنک‘ سے حملہ
-
پاکستان ایک دن پہلے
بشریٰ بی بی کا 24 نومبر کے احتجاج میں شریک نہ ہونے کا اعلان
-
علاقائی ایک دن پہلے
صوبائی حکومتوں کی جانب سے پنجاب اور بلوچستان میں دفعہ 144 نافذ