پاکستان
ضمیر جاگ گیا ہے
وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے حکمران جماعت کے چند اراکین اسمبلی کو توڑ لیا ہےیعنی جس طرح پکے ہوئے پھل کو درخت سے توڑ لیا جائے تو وہ فائدہ دیتا ہے اسی طرح یہ پکے ہوئے ایم این اے اب پی ڈی ایم کی جھولی میں جا گرے ہیں۔

لیکن ان ایم این ایز کا کہنا ہے کہ وہ ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اپوزیشن کے ساتھ شامل ہوئے ہیں۔ پاکستانی سیاست میں یہ ضمیر اکثر تب ہی جاگتا ہے جب حکمران کمزور ہونے لگتے ہیں تو ان کے حامیوں کے ضمیر جاگنا شروع ہو جاتے ہیں وگرنہ جب وہ اقتدار کے مرے لے رہے ہوتے ہیں تب یہ ضمیر بھنگ پی کر سویا رہتا ہے۔ ویسے یہ ضمیر جو تحریک انصاف کے منحرف اراکین کا جاگا ہے یہ ویسا ہی ضمیر ہے جو اپوزیشن کے سینیٹرز کا تب جاگا تھا جب چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے موقع پر اپوزیشن اکثریت میں ہوتے ہوئے اپنا امیدوار نہ جتوا سکی اور اپوزیشن کے چند سینیٹرز نے اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے حکوتی امیدوار کو ووٹ ڈال دیا تھا۔ ایسے ہی ایک سیاسی کارکن سے میں نے سوال کیا کہ یہ وہی ضمیر ہے نہ جو 2018 کے انتخابات سے قبل مسلم لیگ ن کے ان ممبران کا جاگا تھا جو بھاگ بھاگ کر ضمیر کی آواز پر پی ٹی آئی میں شامل ہو رہے تھے تو تحریک انصاف کے سیاسی کارکن کا کہناتھا کہ نہیں یہ وہ ضمیر نہیں ہے وہ تو سویا ہوا تھا یہ پیسوں کی چمک والا ضمیر ہے جو پیسے دیکھ کر جاگا ہے یا فیصلہ کن قوتوں کے کہنے پر جاگ گیا ہے۔اب اللہ جانے یہ ضمیر کون سا ہے لیکن ایک بات تو واضح ہو گئی ہے کہ ہماری سیاسی اشرافیہ کا ضمیر اکثر سویا ہی رہتا ہے اس پر جتنے بھی تازیانے برسائے جائیں، ہلایا جلایا جائے آوازیں دی جائیں مجال ہے یہ ضمیر جاگ جائے لیکن جوں ہی مخصوص ”قومی مفاد“ آتا ہے تو ضمیر جو بے سدھ ہو کر سویا رہتا ہے بلکہ گھوڑے گدھے بیچ کر نیند کی وادیوں میں کھویا ہوا ہوتا ہے جیسے ہی اس کے کانوں میں قومی مفاد کی آواز پڑتی ہے تو یہ ہڑ بڑا کر اٹھ بیٹھتا ہے اور آنکھیں ملتا ہوا قومی مفاد کی جانب بھاگتا ہے کہیں یہ پیچھے نہ رہ جائے۔ لیکن ایک بات ہے کہ یہ ضمیر ایک بار جاگ کر پھر سو جاتا ہے یہ نہیں ہے کہ اب کہ یہ جاگ گیا ہے تو یہ جاگا ہی رہے گا بلکہ ایسا ہو گا کہ ایک بار جاگ کر اسے پھر سے نیند کا دورہ پڑے گا اور مدہوش کر اقتدار کے ایونواں میں جا کر سو جائے گا (ویسے یہ ضمیر ہے بہت چالاک اس کو عام گدوں پر یا عام بستروں پر نیند بھی نہیں آتی ہے یہ نیند کیلئے ہمیشہ اقتدار کے نرم گرم بسترے ڈھونڈتا ہے اور جیسے ہی اسے اقتدار کے ایوانوں میں کوئی مخملی بستر ملتا ہے یہ اس پر جا کر لیٹ جاتا ہے)اور پھر اگلے دو سال یا تین سال سونا ہے یا کتنا عرصہ سونا ہے یہ ضمیر کو فیصلہ کن قوتیں ہی بتاتی ہیں بلکہ بیچ بیچ میں ہلکا پھلکا اٹھاتی بھی ہیں اسے کہ اٹھو اور انگڑائی لے کر پھر سو جاؤ تا کہ جب تمہیں دوبارہ جگایا جائے تو یہ بات کہنے کے قابل ہو سکو کہ میں تو جاگا تھا اور انگڑائی بھی لی تھی لیکن وہ موقع محل مناسب نہ تھا اس لئے دوبارہ سو گیا۔ یہ تو سیاست دانوں کا ضمیر ہے نہ جو مناسب وقت پر جاگتا ہے بلکہ جاگنے کیلئے ایک تازیانے کا منتظر ہوتا ہے اسی طرح ایک ضمیر سرکاری افسران کا بھی ہوتا ہے جو دوران سروس سویا رہتا ہے لیکن جوں ہی وہ ریٹائرڈ ہوتے ہیں تو ان کا ضمیر جاگ جاتا ہے اور پھر ضمیر اندر ہی اندر انہیں ملامت کرتا ہے کہ سوتے ہوئے جو خواب دیکھے تھے انہیں اب کتاب کی شکل میں بھی عوام کے سامنے پیش کرنا چاہئے تا کہ لوگوں کو پتہ چلے کہ سرکاری افسران دوران سروس بھی اگر ان کا ضمیر سویا ہوا ہوتا ہے تو اسے سویا ہوا مت سمجھیں بلکہ اس نے جان بوجھ کر آنکھیں میچی ہوتی ہیں اور جوں ہی قومی مفاد سامنے آتا ہے تو یہ اپنی آنکھیں پوری کھول کر چوکنا ہو جاتا ہے اور پھر ایسا کوئی فیصلہ نہیں کرتا اور نہ ہی کسی کو ایسا کوئی کام کرنے دیتا ہے جو قومی مفاد کے تابع نہ ہو۔
سیاست دانوں اور سرکاری افسران کے ساتھ ساتھ ایک عوام کا ضمیر بھی ہے جو ہر وقت جاگا ہی رہتا ہے اور نیند نہ پوری ہونے کی وجہ سے دیوانا سا ہو جاتا ہے اس ضمیر کی اہمیت تعداد کے حوالے سے ہوتی ہے جس پارٹی کے پاس جتنے زیادہ عوامی ضمیر ہوں گے وہ اتنا ہی اتراتی ہے کہ میں دس لاکھ ضمیروں کے ساتھ دھرنا دوں گی یا اتنے لاکھ ضمیر میرے ساتھ ہیں۔ ویسے بھی عوام کا ضمیر جاگا رہے یا سوئے اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیوں کہ اسمبلی میں تو 172 ضمیر چاہئے ہوتے ہیں جو جاگ رہے ہوں اور بلا چوں چراں کئے اپنے قائد کے ساتھ کھڑے ہوں اور ان 172 ضمیروں کی بھاگیں کس کے ہاتھ میں یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے فی الحال اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اپنے اور اپنے گھر والوں کا سوچیں اسی میں سب کی بھلائی ہے اور ویسے بھی عوام کا ضمیر تو جاگا رہتا ہے اور اگر انہیں بھی اپنے رہنماؤں کی طرح کچھ بننا ہے تو بقول رزمی صدیقی
ذرا سی مشق کرے بے ضمیر بن جائے
تو کیا عجب ہے کہ انساں وزیر بن جائے
نوٹ : تحریر لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہے ، ادارہ کا تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔
دنیا
دنیا کے پہلے فورتھ جنریشن ٹیکنالوجی کے حامل جوہری پاور پلانٹ نے کام شروع کر دیا
یہ منصوبہ، جس کے لیے چین مکمل طور پر آزادانہ املاک دانشورانہ حقوق کا مالک ہے

بیجنگ: دنیا کا پہلے فورتھ جنریشن ٹیکنالوجی کے حامل جوہری پاور پلانٹ نےباضابطہ طور کام شروع کر دیا ہے۔خبررساں ادارے سنہوا نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن اور چائنا ہوانینگ گروپ کے بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ دنیا کا پہلا فورتھ جنریشن کا جوہری پاور پلانٹ، شیداوان ہائی ٹمپریچر گیس کولڈ ری ایکٹر (ایچ ٹی جی آر)نیوکلیئر پاور پلانٹ، بدھ کو مشرقی چین کے صوبہ شانڈونگ میں باضابطہ طور پر کمرشل آپریشن میں چلا گیا ہے۔
یہ منصوبہ، جس کے لیے چین مکمل طور پر آزادانہ املاک دانشورانہ حقوق کا مالک ہے، رونگچینگ کاؤنٹی، ویہائی سٹی میں واقع ہے اور اسے چائنا ہوانینگ گروپ، سنگھوا یونیورسٹی اور چائنا نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔ہوانینگ شیڈاو بے نیوکلئیر پاور کمپنی کے جنرل منیجرژانگ ینزونے چائنا میڈیا گروپ (سی ایم جی ) کو بتایا کہ نیوکلیئر پاور پلانٹ کی نصب صلاحیت 200,000 کلوواٹ ہے اور اس کے آلات کی لوکلائزیشن کی شرح 93.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
ژانگ نے کہا کہ 168 گھنٹے کا مستحکم آپریشن ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد، پاور گرڈ کو صاف اور مستحکم بجلی کی مسلسل فراہمی کے لیے اس منصوبے کو باضابطہ طور پر کمرشل آپریشن میں ڈال دیا گیا، جو ایچ ٹی جی آر نیوکلیئر پاور ٹیکنالوجی کے شعبے میں چین کی عالمی قیادت کی علامت ہے۔شیداوان ایچ ٹی جی آر نیوکلیئر پاور پلانٹ کی تعمیر دسمبر 2012 میں شروع ہوئی۔ اس نے 9سال کی کوششوں کے بعد دسمبر 2021 میں پہلی بار بجلی پیدا کی۔
پاکستان
ذوالفقاربھٹو کے قتل سے متعلق صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں سماعت کیلئےمقرر
ذوالفقار علی بھٹو صدارتی ریفرنس کی سماعت جیف جسٹس قافی فائر عیسیٰ کی سربراہی میں لاجر بینچ کرے گا

سابق وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے قتل سے متعلق صدارتی ریفرنس سماعت کیلئے مقررکرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت لاجر بینچ کرے گا، ریفرنس آئندہ ہفتے سماعت کے لئے مقرر کئے جانے کا امکان ہے۔
ذوالفقار علی بھٹو صدارتی ریفرنس کی سماعت جیف جسٹس قافی فائر عیسیٰ کی سربراہی میں ہو گی۔
ذرائع کے مطابق ذوالفقار بھٹو کےعدالتی قتل سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت لارجر بینچ کرے گا۔
پاکستان
بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا ایک اور جیل ٹرائل
توہین الیکشن کمیشن کیس، عمران خان اور فواد چوہدری کا ٹرائل اڈیالہ جیل میں ہو گا، الیکشن کمیشن

توہین الیکشن کمیشن کیس، بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور فواد چوہدری کا کا ٹرائل اڈیالہ جیل میں ہو گا، الیکشن کمیشن نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
توہین الیکشن کمیشن و چیف الیکشن کمشنر کیس میں عمران خان اور فواد چوہدری کے ٹرائل سے متعلق محفوظ فیصلہ سنا دیا گیا ہے، جس کے مطابق توہین الیکشن کمیشن کیس کے ملزمان کا ٹرائل اڈیالہ میں ہوگا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نے عمران خان کو الیکشن کمیشن پیش کرنے سے معذرت کرتے ہوئے اڈیالہ جیل میں ٹرائل کرنے کی درخواست کی تھی۔ الیکشن کمیشن نے سابق وزیر اعظم کے حوالے سے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر وزارت قانون کی رائے کے بعد جیل میں ٹرائل کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
کیس کی سماعت 13 دسمبر کو اڈیالہ جیل میں ہو گی اور وزارت داخلہ کو حکم دیاگیا ہے کہ دو روز میں تمام انتظامات مکمل کر کے الیکشن کمیشن کو رپورٹ پیش کی جائے۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے 19 اگست کو عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو نوٹسز جاری کیے تھے۔ ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ سیاسی رہنماؤں نے مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور انٹرویوز کے دوران الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر پر الزمات عائد کیے تھے جبکہ تینوں پارٹی رہنماؤں کو 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔
-
پاکستان 7 گھنٹے پہلے
ن لیگ کے سابق یوسی چیئرمین سید ابرارشاہ بیٹے سمیت اسلام آباد میں قتل
-
تجارت 2 دن پہلے
عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا رجحان
-
پاکستان 2 دن پہلے
پاکستان نے سفارتی سطح پر بھارت کوشکست دے دی
-
تجارت 2 گھنٹے پہلے
پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 1300 روپے کی کمی
-
ٹیکنالوجی 7 گھنٹے پہلے
اسپاٹی فائے” نے اپنے ایک ہزار 500 ملازمین کو فارغ کردیا
-
تجارت 5 گھنٹے پہلے
اے ڈی بی نے پاکستان کےلئے 65کروڑ 88 لاکھ ڈالر کے قرض کی منظوری دے دی
-
دنیا ایک دن پہلے
اسرائیل فلسطین تنازعہ کے دوران غزہ میں اب تک 63صحافی جان کی بازی ہار گئے
-
دنیا 2 دن پہلے
فلپائن میں زلزلے کے مسلسل دو جھٹکے، ریکٹر سکیل پر شدت بالترتیب 6.9 اور 5.4 ریکارڈ