جی این این سوشل

پاکستان

ضمیر جاگ گیا ہے

پر شائع ہوا

وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے حکمران جماعت کے چند اراکین اسمبلی کو توڑ لیا ہےیعنی جس طرح پکے ہوئے پھل کو درخت سے توڑ لیا جائے تو وہ فائدہ دیتا ہے اسی طرح یہ پکے ہوئے ایم این اے اب پی ڈی ایم کی جھولی میں جا گرے ہیں۔

سید محمود شیرازی Profile سید محمود شیرازی

 لیکن ان ایم این ایز کا کہنا ہے کہ وہ ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اپوزیشن کے ساتھ شامل ہوئے ہیں۔ پاکستانی سیاست میں یہ ضمیر اکثر تب ہی جاگتا ہے جب حکمران کمزور ہونے لگتے ہیں تو ان کے حامیوں کے ضمیر جاگنا شروع ہو جاتے ہیں وگرنہ جب وہ اقتدار کے مرے لے رہے ہوتے ہیں تب یہ ضمیر بھنگ پی کر سویا رہتا ہے۔ ویسے یہ ضمیر جو تحریک انصاف کے منحرف اراکین کا جاگا ہے یہ ویسا ہی ضمیر ہے جو اپوزیشن کے سینیٹرز کا تب جاگا تھا جب چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے موقع پر اپوزیشن اکثریت میں ہوتے ہوئے اپنا امیدوار نہ جتوا سکی اور اپوزیشن کے چند سینیٹرز نے اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے حکوتی  امیدوار کو ووٹ ڈال دیا تھا۔ ایسے ہی ایک سیاسی کارکن سے میں نے سوال کیا کہ یہ وہی ضمیر ہے نہ جو 2018 کے انتخابات سے قبل مسلم لیگ ن کے ان ممبران کا جاگا تھا جو بھاگ بھاگ کر ضمیر کی آواز پر پی ٹی آئی میں شامل ہو رہے تھے تو تحریک انصاف کے سیاسی کارکن کا کہناتھا کہ نہیں یہ وہ ضمیر نہیں ہے وہ تو سویا ہوا تھا یہ پیسوں کی چمک والا ضمیر ہے جو پیسے دیکھ کر جاگا ہے یا فیصلہ کن قوتوں کے کہنے پر جاگ گیا ہے۔اب اللہ جانے یہ ضمیر کون سا ہے لیکن ایک بات تو واضح ہو گئی ہے کہ ہماری سیاسی اشرافیہ کا ضمیر اکثر سویا ہی رہتا ہے اس پر جتنے بھی تازیانے برسائے جائیں، ہلایا جلایا جائے آوازیں دی جائیں مجال ہے یہ ضمیر جاگ جائے لیکن جوں ہی مخصوص ”قومی مفاد“ آتا ہے تو ضمیر جو بے سدھ ہو کر سویا رہتا ہے بلکہ گھوڑے گدھے بیچ کر نیند کی وادیوں میں کھویا ہوا ہوتا ہے جیسے ہی اس کے کانوں میں قومی مفاد کی آواز پڑتی ہے تو یہ ہڑ بڑا کر اٹھ بیٹھتا ہے اور آنکھیں ملتا ہوا قومی مفاد کی جانب بھاگتا ہے کہیں یہ پیچھے نہ رہ جائے۔ لیکن ایک بات ہے کہ یہ ضمیر ایک بار جاگ کر پھر سو جاتا ہے یہ نہیں ہے کہ اب کہ یہ جاگ گیا ہے تو یہ جاگا ہی رہے گا بلکہ ایسا ہو گا کہ ایک بار جاگ کر اسے پھر سے نیند کا دورہ پڑے گا اور مدہوش کر اقتدار کے ایونواں میں جا کر سو جائے گا (ویسے یہ ضمیر ہے بہت چالاک اس کو عام گدوں پر یا عام بستروں پر نیند بھی نہیں آتی ہے یہ نیند کیلئے ہمیشہ اقتدار کے نرم گرم بسترے ڈھونڈتا ہے اور جیسے ہی اسے اقتدار کے ایوانوں میں کوئی مخملی بستر ملتا ہے یہ اس پر جا کر لیٹ جاتا ہے)اور پھر اگلے دو سال یا تین سال سونا ہے یا کتنا عرصہ سونا ہے یہ ضمیر کو فیصلہ کن قوتیں ہی بتاتی ہیں بلکہ بیچ بیچ میں ہلکا پھلکا اٹھاتی بھی ہیں اسے کہ اٹھو اور انگڑائی لے کر پھر سو جاؤ تا کہ جب تمہیں دوبارہ جگایا جائے تو یہ بات کہنے کے قابل ہو سکو کہ میں تو جاگا تھا اور انگڑائی بھی لی تھی لیکن وہ موقع محل مناسب نہ تھا اس لئے دوبارہ سو گیا۔ یہ تو سیاست دانوں کا ضمیر ہے نہ جو مناسب وقت پر جاگتا ہے بلکہ جاگنے کیلئے ایک تازیانے کا منتظر ہوتا ہے اسی طرح ایک ضمیر سرکاری افسران کا بھی ہوتا ہے جو دوران سروس سویا رہتا ہے لیکن جوں ہی وہ ریٹائرڈ ہوتے ہیں تو ان کا ضمیر جاگ جاتا ہے اور پھر ضمیر اندر ہی اندر انہیں ملامت کرتا ہے کہ سوتے ہوئے جو خواب دیکھے تھے انہیں اب کتاب کی شکل میں بھی عوام کے سامنے پیش کرنا چاہئے تا کہ لوگوں کو پتہ چلے کہ سرکاری افسران دوران سروس بھی اگر ان کا ضمیر سویا ہوا ہوتا ہے تو اسے سویا ہوا مت سمجھیں بلکہ اس نے جان بوجھ کر آنکھیں میچی ہوتی ہیں اور جوں ہی قومی مفاد سامنے آتا ہے تو یہ اپنی آنکھیں پوری کھول کر چوکنا ہو جاتا ہے اور پھر ایسا کوئی فیصلہ نہیں کرتا اور نہ ہی کسی کو ایسا کوئی کام کرنے دیتا ہے جو قومی مفاد کے تابع نہ ہو۔

سیاست دانوں اور سرکاری افسران کے ساتھ ساتھ ایک عوام کا ضمیر بھی ہے جو ہر وقت جاگا ہی رہتا ہے اور نیند نہ پوری ہونے کی وجہ سے دیوانا سا ہو جاتا ہے اس ضمیر کی اہمیت تعداد کے حوالے سے ہوتی ہے جس پارٹی کے پاس جتنے زیادہ عوامی ضمیر ہوں گے وہ اتنا ہی اتراتی ہے کہ میں دس لاکھ ضمیروں کے ساتھ دھرنا دوں گی یا اتنے لاکھ ضمیر میرے ساتھ ہیں۔ ویسے بھی عوام کا ضمیر جاگا رہے یا سوئے اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیوں کہ اسمبلی میں تو 172 ضمیر چاہئے ہوتے ہیں جو جاگ رہے ہوں اور بلا چوں چراں کئے اپنے قائد کے ساتھ کھڑے ہوں اور ان 172 ضمیروں کی بھاگیں کس کے ہاتھ میں یہ  بتانے کی ضرورت نہیں ہے فی الحال اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اپنے اور اپنے گھر والوں کا سوچیں اسی میں سب کی بھلائی ہے اور ویسے بھی عوام کا ضمیر تو جاگا رہتا ہے اور اگر انہیں بھی اپنے رہنماؤں کی طرح کچھ بننا ہے تو بقول رزمی صدیقی

ذرا سی مشق کرے بے ضمیر بن جائے

تو کیا عجب ہے کہ انساں وزیر بن جائے

نوٹ : تحریر لکھاری  کا ذاتی نقطہ نظر ہے ، ادارہ کا تحریر  سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔

پڑھنا جاری رکھیں

کھیل

محمد رضوان اور عرفان خان نیوزی لینڈ کے خلاف جاری ٹی ٹوئنٹی سیریز سے باہر

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں کھلاڑی نیشنل کرکٹ اکیڈمی (این سی اے) میں پی سی بی میڈیکل پینل کی نگرانی میں بحالی سے گزریں گے

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

لاہور: وکٹ کیپر  محمد رضوان اور بلے باز محمد عرفان خان طبی وجوہات کی بنا پر نیوزی لینڈ کے خلاف جاری ٹی ٹوئنٹی سیریز سے باہر ہو گئے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پی سی بی میڈیکل پینل کو محمد رضوان اور محمد عرفان خان کی ریڈیالوجی رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔ رپورٹس کا بغور جائزہ لینے اور پاکستان ٹیم انتظامیہ سے مشاورت کے بعد دونوں کھلاڑیوں کو نیوزی لینڈ کے خلاف جمعرات اور ہفتہ کو شیڈول ٹی ٹوئنٹی سے باہر رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔


بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں کھلاڑی نیشنل کرکٹ اکیڈمی (این سی اے) میں پی سی بی میڈیکل پینل کی نگرانی میں بحالی سے گزریں گے۔

 پیشرفت پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان چوتھے T20I میچ سے پہلے ہوئی ہے، جو جمعرات کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ہونے والا ہے۔


ان کھلاڑیوں کی عدم موجودگی کے باوجود دونوں ٹیمیں آنے والے میچ میں شاندار کارکردگی پیش کرنے پر مرکوز رہیں گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

تفریح

ڈچ اداکار، ماڈل اور فوک گلوکار ڈریس رویلونک کے بیٹےڈونی رولونک نے اسلام قبول کر لیا

27 سالہ ڈچ اداکار ڈونی رولونک نے جمعہ 19 اپریل کو اسلام قبول کیا اور ان کی اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس میں انہیں ایک مسجد میں دیکھا گیا

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ڈچ اداکار، ماڈل اور فوک گلوکار ڈریس رویلونک کے بیٹے ڈونی رولونک نے اسلام قبول کر لیا۔

 خاص طور پر غزہ میں جاری بحران کے تناظر میں  مسلم دنیا سے باہر کی متعدد بااثر شخصیات نے عقیدہ قبول کیا، ایسی ہی ایک قابل ذکر شخصیت جس نے حال ہی میں اسلام قبول کیا ہے وہ ڈچ ماڈل اور گلوکار ڈونی رولونک ہیں۔

27 سالہ ڈچ اداکار ڈونی رولونک نے جمعہ 19 اپریل کو اسلام قبول کیا اور ان کی اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس میں انہیں ایک مسجد میں دیکھا گیا۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آئندہ پانچ سالوں میں ملک کی حالت بدل جائے گی ،وزیر اعظم

نجکاری کے عمل سے متعلق وزیراعظم نے بیورو کریسی کی جانب سے نجکاری کسی بھی تاخیر کے بغیر شفاف انداز میں کرانے کا یقین دلایا

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

کراچی : وزیراعظم نے آج کراچی میں کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ملکی برآمدات آئندہ پانچ برسوں میں دوگنا ہو جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت تاجر برادری کی مشاورت سے برآمدات بڑھانے کیلئے جامع پالیسی لائحہ عمل وضع کرے گی جس سے یقینی طور پر برآمدات میں اضافہ یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت زراعت، کان کنی، معدنیات، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور صنعت کے شعبوں میں بھی انقلاب لانے پر پوری توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔

انہوں نے ملک میں بیروزگاری ، غربت اور مہنگائی کم کرنے کے حکومت کے عزم کااظہار بھی کیا۔ملک میں چینی کی صورتحال کے حوالے سے شہباز شریف نے کہا کہ حکومت اشیائے ضروریہ کا ذخیرہ ضرورت سے زیادہ ہونے کی صورت میں اس کو برآمد کرے گی انہوں نے کہا کہ حکومت اشیائے ضروریہ کی سمگلنگ روکنے پر بھی توجہ دے رہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی دانشمندانہ پالیسیوں کی وجہ سے معاشی اشاریوں میں اچھی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حسابات جاریہ فاضل ہیں، ترسیلات زر بلند ترین سطح پرہیں ،مہنگائی کمی کی جانب گامزن ہے اور سٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ تیزی کا رجحان ہے۔نجکاری کے عمل سے متعلق وزیراعظم نے بیورو کریسی کی جانب سے نجکاری کسی بھی تاخیر کے بغیر شفاف انداز میں کرانے کا یقین دلایا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے فوری بعد پینسٹھ ارب روپے مالیت کی ادائیگیاں کیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll